تم سے بچھڑے ہیں تو احساس ہوا ہے ہم کو



تم سے بچھڑے ہیں تو احساس ہوا ہے ہم کو
گل بہاراں میں خزاں رنگ بھی ہو سکتے ہیں
لفظ شیریں ہی نہیں سنگ بھی ہو سکتے ہیں
یہ ضروری تو نہیں آگ لگائَے دشمن
اپنے یاروں کے نئَے ڈھنگ بھی ہو سکتے ہیں

تم سے بچھڑے ہیں تو احساس ہوا ہے ہم کو
شیشہ پتھر سےجو ٹکرائے تو کیا ہوتا ہے
اشک جب دل میں اُتر جائے تو کیا ہوتا ہے
زندہ رہنا نظر آتا ہے بظاہر آساں
لے کے روح کوئی چلا جائے تو کیا ہوتا ہے

تم سے بچھڑے ہیں تو احساس ہوا ہے ہم کو
تم کو توقیرملی، چاہ کا پیمان ملا
ہم کو بدلے میں فقط شعر کا سامان ملا
اور پھر تیرے حسیں چہروں کی چاہت کے طفیل
ہم کو چہروں کو پرکھنے کا بھی عرفان ملا
تم سے بچھڑے ہیں تو احساس ہوا ہے ہم کو
شیوہِ اہلِ وفا، عہدِ وفا کچھ بھی نہیں
پھیر لی نظرِکرم اور کہا کچھ بھی نہیں
اپنے رستے ہوئے حیراں تو انہیں ہنس کے کہا
بس وہ برہم ہیں ذرا اور ہوا کچھ بھی نہیں

تم سے بچھڑے ہیں تو احساس ہوا ہے ہم کو
زندگی تیرے بنا اتنی بھی دشوار نہیں
اور اگر ہو بھی تو اب برملا اظہار نہیں
بیت جائے گی تیرے بعد بھی، جیسی بیتے
تیرا جانا ہے کوئی موت کا اصرار نہیں


__________________________________

If you'd like to be friends

I love coffee. If you like me, consider buying me a cup of coffee.

My help is available at my website academiccoaching.ml to students applying for education abroad, academic coaching, graduate study applications, legal documents, and visa process.