وقت



لمحے دِن مہینے اور سال، کس قدر بے معنی ہے یہ گردِ شِ دوراں اور اسکی تقسیم؟ بھلا کیا ضرورت ہے وقت کو اتنا تقسیم کرنے کی؟
کہنے کو د س سال اور سوچو تو شائد لمحہ بھر بھی نہیں۔ آنسو، ضبط، شدّتِ ضبط۔۔ ۔ ۔
کبھی کبھی یوں بھی تو ہوتا ہے کہ جو آنسو ایک بار رخساروں پر نہ بہہ سکیں وہ تمام عُمر کے لیے سرِمژگاں محفوظ ہوجائیں۔ذرا سی ٹھیس لگے تو چھلکنے لگیں۔ وقتی طور پر اِن آنسووں کے بہنے کا محرک کچھ بھی ہو وجہ نحیں بدلتی۔
کاش لوگ کبھی کسی کو آنسو ضبط کرنے کی تلقین نہ کیا کریں۔ وہ کیا جانیں جو آنسو شدّتِ کرب میں بھی پلکوں پر سے نہیں گرتا وہ ہمیشہ کے لیے آنکھوں میں ٹھر کر سارے منظر دھندلا دیتا ہے۔ کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے کہ وقت شدّتِ کرب میں آنسو ضبط کرتے ٹھہر گیا ہو۔ اس ایک منظر سےآگے کوئی منظرنہ بدلا ہو۔وقت کی تقسیم بے معنی ہوگئی ہو۔ دن، مہینے اور سال بس ایک واہمہ ہوں۔ زندگی چل بھی رہی ہو اور ٹھہر بھی جائے۔ دن گزرتے جائیں، معمولاتِ زندگی بدل جائیں، زندگی کی بہت سی مسافتیں بھی طے ہوجائیں مگر پھر بھی کوئی ایک منظر اپنی جگہ ٹھہر گیا ہو۔ ہر منظر کے پس منظر میں، ہر منظر کے پیش منظر میں۔
اور جب اِن دُھندلائے ہوئے منظروں پر نظر کرو تو ایک ہی چہرہ نظر آئے۔ بہت سے جُملوں کی بازگشت یوں رقص کرے کہ کچھ بھی سنائی نہ دے۔ سبھی فقرے ایک دوسرے میں یوں مل جائیں کہ سننا چاہو بھی تو سمجھ نہ پاوَ۔ کیوں ٹھہر جاتے ہیں ایسے لمحے ہماری زندگیوں میں آکر؟ کبھی خواب بن کر، کبھی عذاب بن کر۔ ایسے کہ مضبوط سے مضبوط انسان بھی بےبس ہوجاتا ہے ان لمحوں کے آگے۔ نکلنا چاہے بھی تو انکی گرفت سے نہیں نکل پاتا۔

If you'd like to be friends

I love coffee. If you like me, consider buying me a cup of coffee.

My help is available at my website academiccoaching.ml to students applying for education abroad, academic coaching, graduate study applications, legal documents, and visa process.