Dard Aaye ga Dabe Paon, Faiz Ahmad Faiz








درد آئے گا دبے پاؤں
اور کچھ دیر میں ، جب پھر مرے تنہا دل کو
فکر آ لے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے
درد آئے گا دبے پاؤں لیے سرخ چراغ
وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے
شعلہء درد جو پہلو میں لپک اٹھے گا
دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اٹھے گا
حلقہء زلف کہیں، گوشہء رخسار کہیں
ہجر کا دشت کہیں، گلشنِ دیدار کہیں
لطف کی بات کہیں، پیار کا اقرار کہیں
دل سے پھر ہوگی مری بات کہ اے دل اے دل
یہ جو محبوب بنا ہے تری تنہائی کا
یہ تو مہماں ہے گھڑی بھر کا، چلا جائے گا
اس سے کب تیری مصیبت کا مداوا ہوگا
مشتعل ہو کے ابھی اٹھیں گے وحشی سائے
یہ چلا جائے گا، رہ جائیں گے باقی سائے
رات بھر جن سے ترا خون خرابا ہوگا
جنگ ٹھہری ہے کوئی کھیل نہیں ہے اے دل
دشمنِ جاں ہیں سبھی، سارے کے سارے قاتل
یہ کڑی رات بھی ، یہ سائے بھی ، تنہائی بھی
درد اور جنگ میں کچھ میل نہیں ہے اے دل
لاؤ سلگاؤ کوئی جوشِ غضب کا انگار
طیش کی آتشِ جرار کہاں ہے لاؤ
وہ دہکتا ہوا گلزار کہاں ہے لاؤ
جس میں گرمی بھی ہے ، حرکت بھی توانائی بھی
ہو نہ ہو اپنے قبیلے کا بھی کوئی لشکر
منتظر ہوگا اندھیرے کی فصیلوں کے اُدھر
ان کو شعلوں‌کے رجز اپنا پتا تو دیں‌گے
خیر، ہم تک وہ نہ پہنچیں بھی، صدا تو دیں گے
دور کتنی ہے ابھی صبح، بتا تو دیں گے
منٹگمری جیل
یکم دسمبر 54ء

Comments

If you'd like to be friends

I love coffee. If you like me, consider buying me a cup of coffee.

My help is available at my website academiccoaching.ml to students applying for education abroad, academic coaching, graduate study applications, legal documents, and visa process.